غریب آدمی کوسستا اور فوری انصاف کیسے ممکن ہے ؟
فیصل آباد میں ہائی کورٹ بینچ کے قیام کی تحریک گزشتہ تیس برس سے جاری ہے ۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل (4 (198 کے تحت فیصل آباد کی عوام کا یہ حق ہے کہ انہیں بھی لاہور، راولپنڈی، ملتان، بہاولپور، اسلام آباد اور دیگر ڈویژنز کی طرح اُن کے اپنے ڈویژن میں ہائی کورٹ بینچ میسر ہو تاکہ انصاف کے لیے لاہور نہ جانا پڑے۔" ۔ ہ اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں چالیس فیصد کے قریب مقدمات فیصل آباد ڈویژن کے ہیں جنہیں انصاف کے حصول کے لیے لاہور جانا پڑتا ہے
ضلع کی تمام تحصیلوں جڑانوالہ، سمندری، تاندلیانوالہ اور چک جھمرہ کے ساتھ ساتھ ڈویژن کے دیگر اضلاع جھنگ، ٹوبہ اور چنیوٹ بارز کی جانب سے فیصل آباد ڈسڑکٹ بار ایسوسی ایشن کو مل کر جدوجہد کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں لاہور ہائی کورٹ میں رٹ بھی دائر کی گئی مگر فُل ریفرنس کورٹ نے بنچ کے قیام کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے اسے نامنظور کر دیا۔ ریفرنس کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف ڈسڑکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے مسلسل ایک ہفتہ تک احتجاجاً عدالتی بائیکاٹ کیا گیا جبکہ جمعہ اور ہفتہ کے روز مکمل اور ہفتے کے دیگر دنوں میں روزانہ دوپہر بارہ بجے کے بعد عدالتی کارروائی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم رواں ہفتے ام بار ایسوسی ایشنز کے مشترکہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہفتہ کے دیگر دنوں میں عدالتی کام معمول کے مطابق سرانجام دیا جائے مگر جمعہ اور ہفتہ کے روز مکمل عدالتی بائیکاٹ کو یقینی بنایا جائے۔ بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے سخت لائحہ عمل اپناتے ہوئے وکلا کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی وکیل جمعہ اور ہفتہ کے روز اس فیصلہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہوا اس کی بار رکنیت منسوخ کر دی جائے گی۔ سیکرٹری بار ایسوسی ایشن اظہر حنیف کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں ہائی کورٹ بینچ کے قیام کے لیے کوششیں 1982ء سے کی جا رہی ہیں۔ اُن کے مطابق ہائی کورٹ بینچ کا قیام قانون کے مطابق آبادی کے تناسب اور مقدمات کی تعداد کو دیکھتے ہوئے عمل میں لایا جاتا ہے اور فیصل آباد آبادی، مقدمات کی تعداد اور ام تر قانونی تقاضوں پر پورا اترتا ہے لیکن اس کے باوجود بینچ کے قیام کو نامنظور کرنا ڈویژن کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد عوام کے ساتھ ناانصافی  ہے۔ 
کیا فیصل آباد میں ہائی کورٹ بنچ بن جائے گا ؟
کیا غریب آدمی کوسستا اور فوری انصاف میسر آئے گا ؟
ہائیکورٹ بنچ بننے میں رکاوٹ کون، حکومت یا وکلاء ؟

اپنی رائے لکھئیے

Comments